تفسير ابن كثير



سورۃ يونس

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِنْ قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ وَمَا يَعْزُبُ عَنْ رَبِّكَ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ[61]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور تو نہ کسی حال میں ہوتا ہے اور نہ اس کی طرف سے (آنے والے) قرآن میں سے کچھ پڑھتا ہے اور نہ تم کوئی عمل کرتے ہو، مگر ہم تم پر شاہد ہوتے ہیں، جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو اور تیرے رب سے کوئی ذرہ برابر (چیز) نہ زمین میں غائب ہوتی ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر ایک واضح کتاب میں موجود ہے۔ [61]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور آپ کسی حال میں ہوں اور منجملہ ان احوال کے آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں ہم کو سب کی خبر رہتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو۔ اور آپ کے رب سے کوئی چیز ذره برابر بھی غائب نہیں نہ زمین میں اور نہ آسمان میں اورنہ کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ کوئی چیز بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے [61]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور تم جس حال میں ہوتے ہو یا قرآن میں کچھ پڑھتے ہو یا تم لوگ کوئی (اور) کام کرتے ہو جب اس میں مصروف ہوتے ہو ہم تمہارے سامنے ہوتے ہیں اور تمہارے پروردگار سے ذرہ برابر بھی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے نہ زمین میں نہ آسمان میں اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی ہے یا بڑی مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے [61]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 61،

اللہ تعالٰی سب کچھ جانتا ہے اور دیکھتا ہے ٭٭

اللہ تعالیٰ عزوجل اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دیتا ہے کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام امت کے تمام احوال ہر وقت اللہ تعالیٰ جانتا ہے، ساری مخلوق کے کل کام اس کے علم میں ہیں، اس کے علم سے اور اس کی نگاہ سے آسمان و زمین کا کوئی ذرہ بھی پوشیدہ نہیں۔ سب چھوٹی بڑی چیزیں ظاہر کتاب میں لکھی ہوئی ہیں۔

جیسے فرمان ہے «وَعِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ اِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍ اِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِيْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا يَابِسٍ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ» [6-الأنعام:59] ‏‏‏‏ ” غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں۔ جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ وہ خشکی و تری کی ہر چیز کا علم رکھتا ہے ہر پتے کے جھڑنے کی اسے خبر ہے۔ زمین کے اندھیروں میں جو دانہ ہو، جو تر و خشک چیز ہو، سب کتاب مبین میں موجود ہے “۔

الغرض درختوں کا ہلنا، جمادات کا ادھر ادھر ہونا، جانداروں کا حرکت کرنا، کوئی چیز روئے زمین کی اور تمام آسمانوں کی ایسی نہیں، جس سے علیم و خبیر اللہ بے خبر ہو۔

فرمان ہے «وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُم مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ» [6-الانعام:38] ‏‏‏‏ ایک اور آیت میں ہے کہ «وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ» [11-ھود:6] ‏‏‏‏ زمین کے ہر جاندار کا روزی رساں اللہ تعالیٰ ہے۔ جب کہ درختوں، ذروں جانوروں اور تمام تر و خشک چیزوں کے حال سے اللہ عزوجل واقف ہے بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ بندوں کے اعمال سے وہ بے خبر ہو۔ جنہیں عبادت رب کی بجا آوری کا حکم دیا گیا ہے۔

چنانچہ فرمان ہے «وَتَوَكَّلْ عَلَى الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ» [26-الشعراء:217-219] ‏‏‏‏ ” اس ذی عزت بڑے رحم و کرم والے اللہ پر تو بھروسہ رکھ جو تیرے قیام کی حالت میں تجھے دیکھتا رہتا ہے سجدہ کرنے والوں میں تیرا آنا جانا بھی دیکھ رہا ہے “۔

یہی بیان یہاں ہے کہ ” تم سب ہماری آنکھوں اور کانوں کے سامنے ہو “۔

جبرائیل علیہ السلام نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احسان کی بابت سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اللہ کی عبادت اس طرح کر کہ گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تو تجھے یقیناً دیکھ ہی رہا ہے ۔ [صحیح بخاری:50] ‏‏‏‏
3725



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.